بیجنگ(نیوزڈیسک)دنیا میں کافی لوگ ایسے ہوتے ہیں جو منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوتے ہیں اور ان کی دولت کا شمار کرنا بھی ممکن نہیں ہوتا لیکن یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں۔دنیا میں کم ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جو پیدا تو ایک متوسط گھرانے میں ہوتے ہیںلیکن اپنی محنت اور لگن کی بدولت نہ صرف دنیا میں نام کماتے ہیں بلکہ امیر ترین لوگوں کی فہرست میں بھی شامل ہوجاتے ہیں۔چین کی زینگ ین کا شمار بھی موخرالذکر لوگوں میں کیا جاسکتا ہے۔
ین اور اس کے شوہر دانتوں کے ڈاکٹر تھے لیکن1990ءکی دہائی میںانہوں نے Nine Dragonsنامی امریکہ میں رہتے ہوئے ایک کمپنی بنائی جس کا کام امریکہ اور یورپ سے استعمال شدہ کاغذ کو اکٹھا کرکے چین بھجوانا تھا۔کئی لوگ یہ کام کررہے تھے لیکن ان میاں بیوی نے ایک اورکام یہ کیا کہ چین میں انہوں نے پیپر بورڈ بنانے کی ایک فیکٹری بھی بنا لی جو اس استعمال شدہ کاغذ سے پیپر بورڈ بناتی تھی۔اس پیپر بورڈ میں الیکٹرانک کا سامان ،کھلونے اور دیگر چینی مصنوعات امریکہ اور یورپ کو بھیج دی جاتی تھی۔یعنی نہ صرف استعمال شدہ کاغذ سے پیسے کمائے جاتے تھے بلکہ پیپر بورڈ کی فروخت سے بھی اچھا خاصا منافع ہوجاتا تھا۔ین کی دولت کا تخمینہ اس وقت 1.5ارب ڈالر سے زیادہ کا لگایا گیا ہے اور کچھ عرصہ قبل Forbesمیگزین نے اسے چین کی امیر ترین عورت کا خطاب بھی دیا گیاتھا۔اس وقت ین کی کمپنی چین کی سب سے بڑی کاغذ بنانے والی کمپنی ہے اور جب کچھ سال قبل اسے پبلک کیا گیا تو 500ملین ڈالر اکٹھے کئے گئے تھے۔اس وقت اس کمپنی کی مالیت کا اندازہ پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کا لگایا گیا جبکہ اس کے خاندان کے شیئر زاس میں 72فیصد ہیں جو انہیں چین کے امیر ترین خاندانوں کی فہرست میں لانے کے لئے کافی ہیں۔
امریکہ سے اتنا استعمال شدہ کاغذ کوئی بھی کمپنی چین نہیں بھیجتی جتنا ین کی کمپنی بھیجتی ہے۔ین کا کہنا ہے کہ اس کی خواہش ہے کہ وہ اپنی کمپنی کو دنیاکی سب سے بڑی کاغذ کا کاروبار کرنے والی کمپنی بنائے ۔اسے کوئین آف ٹریش یعنی ’کچرے کی ملکہ‘ کا ٹائٹل بھی دیا جاتا ہے اوروہ اس ٹائٹل سے بہت خوش بھی ہوتی ہے۔
ین ایک فوجی کی بیٹی ہے اور اس نے ایک متوسط گھر میںآنکھ کھولی ۔1966ءمیں اس کے باپ کو چیئرمین ماﺅ کے ثقافتی انقلاب کی مخالفت کی پاداش میں جیل بھیج دیا گیاجہاں وہ 10سال تک رہا۔ین کی پہلی نوکری ایک اکاﺅنٹنٹ کی تھی اور جب 1980ءکی دہائی میں چین میں سرمایہ دارانہ نظام کا تجربی کیا گیا تو وہ جنوبی شہر شینزین منتقل ہوگئی جہاں اس نے ایک کاغذ کا کاروبار کرنے والی کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔زندگی کے نشیب وفراز دیکھنے کے بعد وہ 1990ءکے ابتداءمیں لاس اینجلس چلی گئی جہاں اس نے لوئی مینگ چونگ سے شادی کرتے ہوئے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی۔اس وقت تک چینی مارکیٹ کو استعمال شدہ کاغذ اور دھاتوں کی اشد ضرورت تھی اور یہ ضرورت ین نے پوری کی۔اس نے مارکیٹ کو بھانپتے ہوئے چین میں بھی پیپر بورڈ بنانے کی کمپنی بھی بنا لی اور دیکھتے ہی دیکھتے صرف دو دہائیوں سے بھی کم عرصے میں وہ چین کی امیر ترین خاتون بن گئی۔
ین اور اس کے شوہر دانتوں کے ڈاکٹر تھے لیکن1990ءکی دہائی میںانہوں نے Nine Dragonsنامی امریکہ میں رہتے ہوئے ایک کمپنی بنائی جس کا کام امریکہ اور یورپ سے استعمال شدہ کاغذ کو اکٹھا کرکے چین بھجوانا تھا۔کئی لوگ یہ کام کررہے تھے لیکن ان میاں بیوی نے ایک اورکام یہ کیا کہ چین میں انہوں نے پیپر بورڈ بنانے کی ایک فیکٹری بھی بنا لی جو اس استعمال شدہ کاغذ سے پیپر بورڈ بناتی تھی۔اس پیپر بورڈ میں الیکٹرانک کا سامان ،کھلونے اور دیگر چینی مصنوعات امریکہ اور یورپ کو بھیج دی جاتی تھی۔یعنی نہ صرف استعمال شدہ کاغذ سے پیسے کمائے جاتے تھے بلکہ پیپر بورڈ کی فروخت سے بھی اچھا خاصا منافع ہوجاتا تھا۔ین کی دولت کا تخمینہ اس وقت 1.5ارب ڈالر سے زیادہ کا لگایا گیا ہے اور کچھ عرصہ قبل Forbesمیگزین نے اسے چین کی امیر ترین عورت کا خطاب بھی دیا گیاتھا۔اس وقت ین کی کمپنی چین کی سب سے بڑی کاغذ بنانے والی کمپنی ہے اور جب کچھ سال قبل اسے پبلک کیا گیا تو 500ملین ڈالر اکٹھے کئے گئے تھے۔اس وقت اس کمپنی کی مالیت کا اندازہ پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کا لگایا گیا جبکہ اس کے خاندان کے شیئر زاس میں 72فیصد ہیں جو انہیں چین کے امیر ترین خاندانوں کی فہرست میں لانے کے لئے کافی ہیں۔
امریکہ سے اتنا استعمال شدہ کاغذ کوئی بھی کمپنی چین نہیں بھیجتی جتنا ین کی کمپنی بھیجتی ہے۔ین کا کہنا ہے کہ اس کی خواہش ہے کہ وہ اپنی کمپنی کو دنیاکی سب سے بڑی کاغذ کا کاروبار کرنے والی کمپنی بنائے ۔اسے کوئین آف ٹریش یعنی ’کچرے کی ملکہ‘ کا ٹائٹل بھی دیا جاتا ہے اوروہ اس ٹائٹل سے بہت خوش بھی ہوتی ہے۔
ین ایک فوجی کی بیٹی ہے اور اس نے ایک متوسط گھر میںآنکھ کھولی ۔1966ءمیں اس کے باپ کو چیئرمین ماﺅ کے ثقافتی انقلاب کی مخالفت کی پاداش میں جیل بھیج دیا گیاجہاں وہ 10سال تک رہا۔ین کی پہلی نوکری ایک اکاﺅنٹنٹ کی تھی اور جب 1980ءکی دہائی میں چین میں سرمایہ دارانہ نظام کا تجربی کیا گیا تو وہ جنوبی شہر شینزین منتقل ہوگئی جہاں اس نے ایک کاغذ کا کاروبار کرنے والی کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔زندگی کے نشیب وفراز دیکھنے کے بعد وہ 1990ءکے ابتداءمیں لاس اینجلس چلی گئی جہاں اس نے لوئی مینگ چونگ سے شادی کرتے ہوئے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی۔اس وقت تک چینی مارکیٹ کو استعمال شدہ کاغذ اور دھاتوں کی اشد ضرورت تھی اور یہ ضرورت ین نے پوری کی۔اس نے مارکیٹ کو بھانپتے ہوئے چین میں بھی پیپر بورڈ بنانے کی کمپنی بھی بنا لی اور دیکھتے ہی دیکھتے صرف دو دہائیوں سے بھی کم عرصے میں وہ چین کی امیر ترین خاتون بن گئی۔

میں ٹرک ڈرائیورسے بل گیٹس کیسے بنا؟ بل گیٹس کی ترقی کا وہ رازجوآپ کوضرورپڑھناچاہیے
بده 23 دسمبر 2015 | AM 12:40:57
جاویدچوہدری کی خصوصی تحریر
استاد نے اسے گھور کر دیکھا اور شدید غصے میں بولا ”بل تم میری بات کان کھول کر سن لو . تم زندگی میں زیادہ سے زیادہ ٹرک ڈرائیور بن سکتے ہو“ پوری کلاس نے قہقہہ لگایا اور وہ تھکے تھکے قدموں سے باہر نکل گیا . یہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اس کا آخری دن تھا .وہ اس یونیورسٹی میں ریاضی کا طالب علم تھا. اسے کلاس روم کا ماحول , کلاس فیلوز کی گفتگو .اساتذہ کا پڑھانے کا طریقہ اور یونیورسٹی کی نئی پرانی روایات بور لگتی تھیں . وہ کئی کئی دن کیمپس سے غائب رہتا تھا.اس کا زیادہ تر وقت سیاٹل جھیل کے کنارے پال ایلن کے ساتھ گزرتا تھا . پال بھی اس کی طرح لمبی منصوبہ بندی کا ماہر تھا . وہ دونوں گھنٹوں کسی ایسی دنیا کے بارے میں سوچتے رہتے تھے جو ابھی تخلیق کے مراحل میں داخل نہیں ہوئی تھی‘ وہ دونوں دن میں خواب دیکھتے تھے . ان خوابوں کے دوران ایک دن ہارورڈ یونیورسٹی نے اس کا نام خارج کردیا تھا .وہ یہ خط لے کر ایلن کے پاس گیا اور اسے خط دکھا کر بولا ”آﺅ پال ہم اس دنیا کی بنیاد رکھیں جو آج تک صرف ہمارے ذہن میں تھی“ پال ایلن نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا۔
وہ 28 اکتوبر 1955ءکو واشنگٹن ریاست کے شہر سیاٹل میں پیدا ہوا . اس کے والد وکیل تھے . سارا گھرانہ پڑھا لکھا اور معزز تھا لیکن بل پڑھائی میں ذرا پیچھے تھا . اس میں یکسوئی نہیں تھی . اس کی سوچیں منتشر ہو جاتی تھیں اور اس کے والدین اس کی وجہ سے پریشان رہتے تھے . اس کے والد کی خواہش تھی وہ ہارورڈ یونیورسٹی سے اعزاز کے ساتھ ڈگری لے لیکن یونیورسٹی نے اس کا نام خارج کردیا . اس کے والد کو شدید صدمہ پہنچا لیکن بل مطمئن تھا ‘اس کا خیال تھا ہارورڈ یونیورسٹی کسی نہ کسی دن اپنے اس نالائق طالب علم پر فخر کرے گی ۔ آنے والے دنوں میں اس کی یہ بات سچ ثابت ہوئی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے گیٹ پر اس کے نام کی تختی لگ گئی لیکن یہ بہت بعد کی بات ہے‘ ہم ابھی 1975ءمیں ہیں ¾1975ءمیں اس نے اپنے دوست پال ایلن کے ساتھ مل کر دنیا کی پہلی سافٹ وئیر کمپنی بنائی . اس کمپنی کا نام ”مائیکرو سافٹ“ رکھا گیا .لوگ اس کے آئیڈیاز اور کمپنی کے نام دونوں پر ہنستے تھے لیکن اس نے ہمت نہ ہاری . وہ کام کرتا چلا گیا یہاں تک کہ 1979ءتک کمپنی نے پر پرزے نکال لئے اور وہ ٹھیک ٹھاک امیر ہوگیا لیکن ابھی وہ اس کامیابی سے دور تھا جو بچپن سے اس کے ذہن پر دستک دیتی آرہی تھی ¾ 1980ءمیں سٹیوبالمر نے کمپنی جوائن کی اور اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے مائیکرو سافٹ واشنگٹن ریاست کی سب سے بڑی کمپنی بن گئی . اس کے پاس روزانہ اتنے چیک آتے تھے کہ بینک نے اس کے دفتر میں اپنی شاخ کھول لی .آنے والے دنوں میںدنیا کے 51 بڑے بینکوں نے مائیکرو سافٹ میں اپنی شاخیں کھولیں اور بینک اکاﺅنٹس کے حصول کیلئے مائیکروسافٹ کو باقاعدہ ترغیبات دینے لگے ¾ 1990ءتک مائیکرو سافٹ دنیا کی سب سے مشہور کمپنی تھی اور وہ دنیا کا نامورترین شخص تھا . وہ اس قدر مشہور ہوا کہ بل کلنٹن نے 1998ءمیں اعلان کیا ”وی آر دی نیشن آف بل گیٹس“ یہ ہارورڈ یونیورسٹی کے اس نالائق طالب علم کا پہلا اعزاز تھا۔
جی ہاں اس شخص کا نام بل گیٹس ہے اور یہ پچھلے بارہ سال سے دنیا کا امیر ترین شخص ہے۔ یہ انسانی تاریخ کا واحد شخص ہے جو 38 برس کی عمر میں دنیا کا امیر ترین شخص بنا اور اس نے مسلسل 12 سال تک یہ اعزاز برقرار رکھا. مائیکرو سافٹ میں اس وقت 63 ہزار 5 سو 64 لوگ ملازم ہیں . اس کا کاروبار 102 ممالک تک پھیلا ہے جبکہ یہ کمپنی اب تک دنیا کے ایک لاکھ 28 ہزار لوگوں کو ارب پتی بنا چکی ہے . مائیکرو سافٹ کے ملازمین اوسطاً 89 ہزار 6 سو ڈالر سالانہ تنخواہ لیتے ہیں . مائیکروسافٹ کے پانچ ڈائریکٹر ہیںاور بل گیٹس کے پاس سب سے زیادہ شیئرز ہیں . وہ 97 کروڑ 74 لاکھ , 99 ہزار 3 سو 36 شیئرز کا مالک ہے ‘ امریکی سٹاک ایکسچینج میں مائیکرو سافٹ کے شیئر کی قیمت اس وقت 23 ڈالر ہے . پچھلے 15 برسوں میں میڈیا نے بل گیٹس کو پوری دنیا میں سب سے زیادہ کوریج دی . وہ دنیا کی بااثر ترین شخصیات میں شمار ہوتا ہے. لوگ اس کے ساتھ ہاتھ ملانا.اس کے ساتھ تصویر کھنچوانا اعزاز سمجھتے ہیںجبکہ اسے دنیا کے 35 ممالک میں سربراہ مملکت کا پروٹوکول حاصل ہے۔
استاد نے اسے گھور کر دیکھا اور شدید غصے میں بولا ”بل تم میری بات کان کھول کر سن لو . تم زندگی میں زیادہ سے زیادہ ٹرک ڈرائیور بن سکتے ہو“ پوری کلاس نے قہقہہ لگایا اور وہ تھکے تھکے قدموں سے باہر نکل گیا . یہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اس کا آخری دن تھا .وہ اس یونیورسٹی میں ریاضی کا طالب علم تھا. اسے کلاس روم کا ماحول , کلاس فیلوز کی گفتگو .اساتذہ کا پڑھانے کا طریقہ اور یونیورسٹی کی نئی پرانی روایات بور لگتی تھیں . وہ کئی کئی دن کیمپس سے غائب رہتا تھا.اس کا زیادہ تر وقت سیاٹل جھیل کے کنارے پال ایلن کے ساتھ گزرتا تھا . پال بھی اس کی طرح لمبی منصوبہ بندی کا ماہر تھا . وہ دونوں گھنٹوں کسی ایسی دنیا کے بارے میں سوچتے رہتے تھے جو ابھی تخلیق کے مراحل میں داخل نہیں ہوئی تھی‘ وہ دونوں دن میں خواب دیکھتے تھے . ان خوابوں کے دوران ایک دن ہارورڈ یونیورسٹی نے اس کا نام خارج کردیا تھا .وہ یہ خط لے کر ایلن کے پاس گیا اور اسے خط دکھا کر بولا ”آﺅ پال ہم اس دنیا کی بنیاد رکھیں جو آج تک صرف ہمارے ذہن میں تھی“ پال ایلن نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا۔
وہ 28 اکتوبر 1955ءکو واشنگٹن ریاست کے شہر سیاٹل میں پیدا ہوا . اس کے والد وکیل تھے . سارا گھرانہ پڑھا لکھا اور معزز تھا لیکن بل پڑھائی میں ذرا پیچھے تھا . اس میں یکسوئی نہیں تھی . اس کی سوچیں منتشر ہو جاتی تھیں اور اس کے والدین اس کی وجہ سے پریشان رہتے تھے . اس کے والد کی خواہش تھی وہ ہارورڈ یونیورسٹی سے اعزاز کے ساتھ ڈگری لے لیکن یونیورسٹی نے اس کا نام خارج کردیا . اس کے والد کو شدید صدمہ پہنچا لیکن بل مطمئن تھا ‘اس کا خیال تھا ہارورڈ یونیورسٹی کسی نہ کسی دن اپنے اس نالائق طالب علم پر فخر کرے گی ۔ آنے والے دنوں میں اس کی یہ بات سچ ثابت ہوئی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے گیٹ پر اس کے نام کی تختی لگ گئی لیکن یہ بہت بعد کی بات ہے‘ ہم ابھی 1975ءمیں ہیں ¾1975ءمیں اس نے اپنے دوست پال ایلن کے ساتھ مل کر دنیا کی پہلی سافٹ وئیر کمپنی بنائی . اس کمپنی کا نام ”مائیکرو سافٹ“ رکھا گیا .لوگ اس کے آئیڈیاز اور کمپنی کے نام دونوں پر ہنستے تھے لیکن اس نے ہمت نہ ہاری . وہ کام کرتا چلا گیا یہاں تک کہ 1979ءتک کمپنی نے پر پرزے نکال لئے اور وہ ٹھیک ٹھاک امیر ہوگیا لیکن ابھی وہ اس کامیابی سے دور تھا جو بچپن سے اس کے ذہن پر دستک دیتی آرہی تھی ¾ 1980ءمیں سٹیوبالمر نے کمپنی جوائن کی اور اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے مائیکرو سافٹ واشنگٹن ریاست کی سب سے بڑی کمپنی بن گئی . اس کے پاس روزانہ اتنے چیک آتے تھے کہ بینک نے اس کے دفتر میں اپنی شاخ کھول لی .آنے والے دنوں میںدنیا کے 51 بڑے بینکوں نے مائیکرو سافٹ میں اپنی شاخیں کھولیں اور بینک اکاﺅنٹس کے حصول کیلئے مائیکروسافٹ کو باقاعدہ ترغیبات دینے لگے ¾ 1990ءتک مائیکرو سافٹ دنیا کی سب سے مشہور کمپنی تھی اور وہ دنیا کا نامورترین شخص تھا . وہ اس قدر مشہور ہوا کہ بل کلنٹن نے 1998ءمیں اعلان کیا ”وی آر دی نیشن آف بل گیٹس“ یہ ہارورڈ یونیورسٹی کے اس نالائق طالب علم کا پہلا اعزاز تھا۔
جی ہاں اس شخص کا نام بل گیٹس ہے اور یہ پچھلے بارہ سال سے دنیا کا امیر ترین شخص ہے۔ یہ انسانی تاریخ کا واحد شخص ہے جو 38 برس کی عمر میں دنیا کا امیر ترین شخص بنا اور اس نے مسلسل 12 سال تک یہ اعزاز برقرار رکھا. مائیکرو سافٹ میں اس وقت 63 ہزار 5 سو 64 لوگ ملازم ہیں . اس کا کاروبار 102 ممالک تک پھیلا ہے جبکہ یہ کمپنی اب تک دنیا کے ایک لاکھ 28 ہزار لوگوں کو ارب پتی بنا چکی ہے . مائیکرو سافٹ کے ملازمین اوسطاً 89 ہزار 6 سو ڈالر سالانہ تنخواہ لیتے ہیں . مائیکروسافٹ کے پانچ ڈائریکٹر ہیںاور بل گیٹس کے پاس سب سے زیادہ شیئرز ہیں . وہ 97 کروڑ 74 لاکھ , 99 ہزار 3 سو 36 شیئرز کا مالک ہے ‘ امریکی سٹاک ایکسچینج میں مائیکرو سافٹ کے شیئر کی قیمت اس وقت 23 ڈالر ہے . پچھلے 15 برسوں میں میڈیا نے بل گیٹس کو پوری دنیا میں سب سے زیادہ کوریج دی . وہ دنیا کی بااثر ترین شخصیات میں شمار ہوتا ہے. لوگ اس کے ساتھ ہاتھ ملانا.اس کے ساتھ تصویر کھنچوانا اعزاز سمجھتے ہیںجبکہ اسے دنیا کے 35 ممالک میں سربراہ مملکت کا پروٹوکول حاصل ہے۔
Great information to say the least. I really do appreciate everything so much from this great website.
ReplyDeleteHiace for rent in Islamabad