پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما مخدوم امین فہیم 76 برس کی عمر میں
طویل علالت کے بعد سنیچر کو کراچی کے مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وہ بلڈ کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے۔
ان کی نماز جنازہ آج سہہ پہر 3:30 بجے ہالا میں ادا کی جائے گی۔
مخدوم امین فہیم حال ہی میں لندن سے کراچی منتقل ہوئے تھے جہاں وہ ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
انھوں نے سنہ 1970 سے سیاسی زندگی کا آغاز کیا اور آٹھ مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن بنے۔
چار اگست سنہ 1939 کو ہالا میں پیدا ہونے والے مخدوم امین فہیم سندھ کے بااثر جاگیردار گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔
ان کے والد مخدوم طالب مولیٰ کا شمار پاکستان پیپلز پارٹی کے بانیوں میں ہوتا ہے، پارٹی کا پہلا کنوینشن بھی ہالا میں منعقد کیا گیا تھا۔
مخدوم امین فہیم پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر نائب چیئرمین کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر بھی تھے۔
وہ تین مرتبہ وزراتِ عظمیٰ کی کرسی کے قریب پہنچے لیکن کبھی سیاسی وفاداری تو کبھی پارٹی قیادت کی وجہ سے وہ اس پر برا جماں نہ ہوسکے۔ جنرل (ریٹائرڈ) ضیاالحق کے دور میں انھیں یہ پیشکش ہوئی، اس کے بعد جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے بھی یہ آفر کی لیکن مخدوم خاندان نے دونوں بار اس کو مسترد کیا۔
انھوں نے پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں مختلف قلمدانوں کے لیے بطور وفاقی وزیر خدمات سرانجام دیں۔
وہ بینظیر بھٹو کے سنہ 1988 سے 1990 تک پہلے دورِ حکومت میں مواصلات اور سنہ 1994 سے 1996 تک دوسرے دورِ حکومت میں ہاؤسنگ اینڈ پبلک ورکس کے وفاقی وزیر رہے۔
ادھر وزیرِ اعظم نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment