مردوں کیلئے بغلوں کے بال شیو کرنا انتہائی ضروری کیوں ہے؟ دلچسپ معلومات
نیویارک (نیوز ڈیسک) جریدے مینز ہیلتھ کی جانب سے حال ہی میں کئے جانے والے سروے میں 68 فیصد مردوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بغلوں کے بال شیو کرتے ہیں۔ ان مردوں نے اپنی اس عادت کی الگ الگ وجوہات بتائیں۔ تاہم ہارورڈ یونیورسٹی میں بائیولوجی کے پروفیسر ڈینئل لائبر مین کا کہنا ہے کہ سائنس کو اب تک اس بات کا حتمی سراغ نہیں ملا کہ بغلوں کے بالوں کا مقصد کیا ہے۔ ان کے مطابق سب سے مقبول رائے یہی ہے کہ بغلوں میں ایسے گلینڈز موجود ہوتے ہیں جو پسینہ خارج کرتے ہیں لہٰذا ممکن ہے صنف مخالف کو اپنی جانب متوجہ کرنے کیلئے یہ کردار ادا کرتے ہیں۔
سائنسی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ پسینے کی خوشبو لوگوں کو ملانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے تاہم آج کل کے زمانے میں ایسی کوئی ضرورت نہیں۔ پروفیسر لائبر مین کے مطابق ماہرین کا یہی خیال ہے کہ آج کل کے زمانے میں بغلوں کے بال محض پسینے کی بدبو میں اضافے کا باعث بنتے ہیں، جن مردوں کو صفائی ستھرائی کا خیال ہو انہیں ضرور یہ صاف کردینے چاہئیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی جریدے کی جانب سے خواتین سے بھی اس بارے میں رائے مانگی گئی، حیرت انگیز طور پر 90 فیصد سے زائد خواتین کا کہنا تھا کہ انہیں مردوں کے بغلوں کے بڑھتے ہوئے بال بالکل بھی پسند نہیں۔ لہٰذا کہا جاسکتا ہے کہ مردوں کیلئے ان سے چھٹکارا پانا ہی بہتر ہے۔
1
سینی گال کی 92فیصد آبادی مسلمان ہے اور اگرچہ ملک میں تاحال ایسا کوئی بڑا دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہوا مگر حکومت نائیجیریا میں متحرک شدت پسند تنظیم بوکوحرام کی طرف سے خائف ہے۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ بوکوحرام سینی گال میں بھی اپنے پاﺅں جمانے کی کوشش کر سکتی ہے اس لیے پیشگی ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ بوکوحرام کی کسی بھی ممکنہ کارروائی کا تدارک کیا جا سکے۔ رواں ماہ سینی گال پولیس نے ملک بھر میں کریک ڈاﺅن کے دوران 5مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن کا تعلق بوکوحرام سے تھا۔سینی گال کے انسٹیٹیوٹ فار سکیورٹی سٹڈیزکے محقق مارٹن ایوی کا کہنا ہے کہ سینی گال خطے میں کوئی نیا قانون نہیں بنا رہا بلکہ کیمرون اور چاڈ کی پیروی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برقعے پر پابندی اگرچہ دہشت گردی کے خدشے سے نمٹنے کا مکمل حل نہیں ہے مگر اس سے دہشت گردوں کو بھیس بدل کر کارروائیاں کرنے سے روکنا ممکن ہو سکے گا۔
0
بڑے اسلامی ملک میں برقعہ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا
ڈاکار(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلمان خواتین کے برقعہ اور سکارف پہننے پر غیرمسلم ممالک میں پابندی تو لگائی جاتی رہی ہے مگر دہشت گردی کی حالیہ لہر کے بعد مسلمان ممالک نے بھی یہ قدم اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ اس سے قبل افریقی ممالک چاڈ اور کیمرون برقعے پر پابندی لگا چکے ہیں اور اب ایک اور افریقی ملک سینی گال نے بھی اس پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔س
ینیگال کے وزیرداخلہ عبدالئی داﺅدا(Abdoulaye Daouda)کا کہنا ہے کہ ملک میں خواتین مزید ایسا برقعہ نہیں پہن سکیں گی جس سے صرف ان کی آنکھیں دکھائی دیتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ برقعے پر پابندی کا فیصلہ نیشنل سکیورٹی کا تقاضا ہے۔ ہم چاہتے ہیں دہشت گرد برقعے میں چھپ کر اپنی کارروائیاں نہ کر سکیں۔
ینیگال کے وزیرداخلہ عبدالئی داﺅدا(Abdoulaye Daouda)کا کہنا ہے کہ ملک میں خواتین مزید ایسا برقعہ نہیں پہن سکیں گی جس سے صرف ان کی آنکھیں دکھائی دیتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ برقعے پر پابندی کا فیصلہ نیشنل سکیورٹی کا تقاضا ہے۔ ہم چاہتے ہیں دہشت گرد برقعے میں چھپ کر اپنی کارروائیاں نہ کر سکیں۔
سینی گال کی 92فیصد آبادی مسلمان ہے اور اگرچہ ملک میں تاحال ایسا کوئی بڑا دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہوا مگر حکومت نائیجیریا میں متحرک شدت پسند تنظیم بوکوحرام کی طرف سے خائف ہے۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ بوکوحرام سینی گال میں بھی اپنے پاﺅں جمانے کی کوشش کر سکتی ہے اس لیے پیشگی ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ بوکوحرام کی کسی بھی ممکنہ کارروائی کا تدارک کیا جا سکے۔ رواں ماہ سینی گال پولیس نے ملک بھر میں کریک ڈاﺅن کے دوران 5مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن کا تعلق بوکوحرام سے تھا۔سینی گال کے انسٹیٹیوٹ فار سکیورٹی سٹڈیزکے محقق مارٹن ایوی کا کہنا ہے کہ سینی گال خطے میں کوئی نیا قانون نہیں بنا رہا بلکہ کیمرون اور چاڈ کی پیروی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برقعے پر پابندی اگرچہ دہشت گردی کے خدشے سے نمٹنے کا مکمل حل نہیں ہے مگر اس سے دہشت گردوں کو بھیس بدل کر کارروائیاں کرنے سے روکنا ممکن ہو سکے گا۔
اگر آپ کا بھی کوئی موٹا دوست یا رشتہ دار ہے تو یہ خبر ضرور پڑھ لیں ،کہیں ایسا نہ ہو کہ۔۔۔
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) ہمارے معاشرے میں ایک رویہ عموماً پایا جاتا ہے کہ اگر کسی شخص میں کوئی برائی یا خامی موجود ہو تو ہم بلاوجہ اسے اس کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ مثلاً اگر کوئی شخص موٹاپے کا شکار ہو تو ہم روزمرہ گفتگو میں نہ صرف اسے اس کا احساس دلاتے رہتے ہیں بلکہ اس کے نام کے ساتھ ہی لفظ”موٹا“ کو بریکٹ کر دیتے ہیں۔ ماہرین نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ جس شخص کوتواتر کے ساتھ اس کے موٹاہونے کا احساس دلایا جایا اس کا وزن کم ہونے کی بجائے بتدریج مزید بڑھتا چلا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بار بار بتانے سے موٹاپے کا شکار شخص پریشانی کا شکار ہوتا ہے اوروہ بددل ہو کر صحت مندلائف سٹائل سے دوری اختیار کر لیتا ہے جس سے وہ مزید موٹا ہو جاتا ہے۔
ماہرین نفسیات نے امریکہ اور برطانیہ کے موٹاپے کا شکار 14ہزار لوگوں کی طویل عرصے تک نگرانی کی۔ انہوں نے دیکھا کہ جن افراد کو بار بار ان کے موٹاپے کا احساس دلایا جاتا رہا وہ مزید موٹے ہوتے چلے گئے۔ ان کے برعکس جن افراد کو یہ احساس نہیں دلایا گیا ان میں سے بیشتر نے موٹاپے پر قابو پا لیا اور اسے ختم یا کم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ لیورپول یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ایرک رابن سن کا کہنا ہے کہ جب کسی کو یقین ہو جائے کہ وہ موٹاپے کا شکار ہے تو یہ اس کے لیے مزید خطرے کا باعث بن جاتا ہے کیونکہ اس سے متاثرہ شخص پریشانی کا شکار ہو کر زیادہ کھانا شروع کر دیتا ہے۔
No comments:
Post a Comment