Awan History اعوان
اعوان حضرت علیؓ کی اولاد سے ہیں ۔ پاکستان کے علاقے وادی سون، ونہار، کہار اور تلہ گنگ کے اعوانوں کے شجرہ جات حضرت عون قطب شاہ ؒ سے جا ملتے ہیں جو حضرت علیؓ کے صاحبزادے حضرت عباس علمدارؒ کی اولاد سے تھے ۔
شجرہ نسب عون قطب شاہؒ
حضرت عون قطب شاہؒ بن حضرت یعلیٰ بن حضرت ابی یعلیٰ حمزہؒ بن حضرت طیارؒ بن حضرت قاسم ؒ بن حضرت علی ؒ بن حضرت جعفر ؒ بن حضرت ابی جعفر محمدبن حضرت ابی محمد قاسم بن حضرت حمزہ ؒ بن حضرت حسنؒ بن حضرت عبیداﷲؒ بن حضرت عباس ؒ بن امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔
اولاد عون قطب شاہ
حضرت عون قطب شاہ ؒ کے دو صاحبزادے حضرت عبداللہ گولڑہ ؒ اور محمد کندلان ؒ تھے۔ان دونوں کی اولاد پنجاب کے اضلاع خوشاب ، چکوال، سرگودھا، میانوالی، اٹک ، جہلم اور راولپنڈی سمیت برصغیر کے مختلف علاقوں میں آباد ہے ۔وادی سون میں حضرت عبداللہ گولڑہ ؒ کی اولاد جبکہ ونہار اور کوہ نمک و سکیسر کے دامن میں حضرت محمد کندلان ؒ کی اولاد آباد ہے۔
برصغیر آمد
حضرت عون قطب شاہ ؒ ۵۲۰ھ میں تبلیغ اسلام کے سلسلہ میں یہاں تشریف لائے۔ ان کے ہمراہ ان کے دونوں بیٹے اور ستر کے قریب ساتھی تھے۔ آپ نے اپنے حسن اخلاق اور بھائی چارہ سے لاکھوں لوگوں کے سینے اسلام سے منور کئے۔
مزارات
حضرت عون قطب شاہ ؒ کا انتقال بغداد میں ہوا اور ان کا مقبرہ کاظمین شریف کے قبرستان میں ہے۔ حضرت عبداللہ گولڑہ ؒ کو خانقاہ ڈوگراں ضلع شیخو پورہ میں شہید کیا گیا۔ حضرت عبداللہ گولڑہ ؒ کو وادی سون کے گاؤں کٹھوائی کے قریب درہ موجودہ دادا گولڑہ امانتاً دفن کیا گیا جہاں ان کا چورہ آج بھی موجود ہے۔ اس کے بعد میت بغداد منتقل کی گئی۔
تبصرہ
تاریخ اعوان پر کام انیسویں صدی کے آخر میں شروع کیا گیا اور اس وقت جن کتب کا حوالہ دیا گیا ان میں میزان قطبی، میزان ہاشمی اور خلاصتہ الانساب زیادہ اہم ہیں۔ بعد میں آنے والے مصنفین اپنی محدود تعلیمی مہارت اور محدود تاریخی فراست کی وجہ سے اس قیمتی اثاثہ کو رد کر کے ایسے رستے پر چل نکلے جہاں وہ خود ایسے بھٹکے کہ ان کی ہر کتاب میں نیا شجرہ دیا گیا۔ بعض مصنفین انتہائی مشکوک ہیں ان کے پاس سرکاری شجروں کی عدم دستیابی اور راہ فرار اس شک میں اور اضافہ کرتا ہے۔ ان گھس بیٹھیئے مصنفین نے قوم کو نقصان پہنچایا۔ حضرت محمد حنفیہ ؒ سے شجرہ ملانے والوں کے لئے عرض ہے کہ سر سلسلتہ العلویہ کے ص85 پر لکھی گئی تحریر کا جواب دیں ، ایک اور تحقیق کچھ اس طرف جا رہی ہے کہ سلطان محمو د غزنوی کے دربار یا ہمراہیوں میں حضرت عمر الاطراف ؒ کی اولاد تھی۔ ہزارہ ، کشمیر اور بھارت میں مقیم اعوان کس کی اولاد سے ہیں یہ معاملہ تحقیق طلب ہو سکتا ہے لیکن وادی سون اور گرد و نواح میں آباد اعوان برادری جن کے شجرہ جات عون بن یعلیٰ ؒ سے ملتا ہے ان کے پاس مصدقہ شجرہ جات ہیں اور اس کے متعدد کتابی حوالے موجود ہیں جن میں اکثریت عربی اور فارسی شجرہ دانوں کے لکھے شجرہ جات شامل ہیں۔
الشجرۃ الزکیتہ فی انساب بنیی ھاشم
الشجرۃ الزکیتہ فی انساب بنیی ھاشم مصنف سید یوسف بن عبداللہ پبلش الریاض سعودیہ میں اولاد حضرت عباس ؒ کا تفصیلاً ذکر کیا گیا ہے اور لکھا گیا ہے کہ اولاد حضرت عباس ؒ پاکستان کے وسطی اور مغربی علاقوں پنجاب میں سالٹ رینج میں آباد ہے جو اعوان کے نام سے جانی جاتی ہے

سر سلسلۃ العلویہ کے بعد اس کتاب میں بھی علی بن حضرت محمد حنفیہ ؒ کی اولاد سے انکار کیا گیا ہے اور لکھا ہے کہ جو ان کی اولاد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ کاذب ہیں۔
اعوان قبیلہ کا شجرہ نسب حضرت عون قطب شاہ سے ملتا ہے جن کی اولاد پاکستان میں آباد ہے جس کا حوالہ اس کتاب میں مفصل دیا گیا ہے۔ اب کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اولاد عباس ؒ کا پاکستان میں انکار کرے ورنہ قانونی کاروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
اب اس شجرہ کے بعد جو سرزمین حجاز سے پبلش ہونے والی اس کتاب میں لکھا گیا ہے اورپاکستان میں موجود اولاد عباس علمدار ؒ پر کتب کی عکاسی کرتا ہے ۔ محبت حسین اور اس کے حواریوں کو ہم متنبع کرتے ہیں کہ اپنا فضول بے بنیاد پروپیگنڈہ بند کرو۔ اس سے پہلے کہ قوم آپ کا محاسبہ کرے بغیر ثبوت تاریخ مسخ کرنے سے باز رہیں۔


شعوب جنوری تا مارچ 2017
ReplyDeleteمحترم جناب ایڈیٹر صاحب !
شعوب جنوری تا مارچ 2017 ء کا شمارہ دیکھنے کا موقع ملا جس میں مضامین تازہ کی بہار ہر طرف بکھری ہوئی ہے۔ سرگودھا کے معروف شاعر، محقق اور دانش ور شاکر کنڈان کی نعت نے دامن دل کو بے ساختہ کھینچا۔ محبت حسین اعوان کا اداریہ علوی اعوان قوم سے محبت کا واضح ثبوت ہے۔ ڈبلیو جی آسبرن کا مضمون" رنجیت سنگھ سفر آخرت کا حال" تاریخ کے خفتہ گوشوں کو سامنے لاتا ہے۔ مختار علی نیر کا مضمون "پشاور کی ادبی ، فنی اور ثقافتی شخصیات " رسالے کا ماحصل ہے۔ مختار علی نیر پی ٹی وی کے مشہور فن کار ہیں ۔ ان کی بصیرت افروز فکر نے صوبہ سرحد کی کلچرل ہسٹری کو محفوظ کر دیا ہے۔ مولا نا ولی رازی صاحب کی سیرت النبی ﷺ پر مشتمل کتاب "ہادیء عالم" غیر منقوط ہے۔ ہادیء عالم میں سے انتخاب لائقِ صد تحسین ہے۔ خطہء فردوس بریں واہ کینٹ سے تعلق رکھنے والے معروف شاعرعلامہ قابل کلاٹھوی راجشاہی یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے ہیں۔ ہمیں اپنے بچپن میں مشاعروں میں شرکت کے دوران ان کا غیر منقوط کلام سننے کا موقع ملا ۔ کاش کوئی ان پر مزید کام کر سکے۔ خلیق انجم کے مرتبہ جوش ملیح آبادی کے خطوط شمارے کی علمی و ادبی حیثیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ بشری اعجاز کا مضمون" حضرت مولانا اکرم اعوان کی کہانی ان کی زبانی " روحانی دنیا میں پسند کیا جائے گا۔ آج کل مزاحیہ شاعری کی مقبولیت کا راز عوام کی بے چینی ہے۔ خالد مسعود خان ، انور مسعوداور سرفراز شاہد نے متاثر کیا۔ جسٹس ایم آر کیانی کی علمی تصنیف "افکار پریشاں" میں سے انتخاب دلچسپ ہے۔ کتابوں پر تبصرے کے کالم میں نئی کتابوں کے متعلق معلومات ہوئیں۔ مبشر حسن ملک کا مضمون "گجرات کے اعوان" بھی لائقِ توجہ ہے۔ میری گذارش ہے کہ ہر شہر ، تحصیل اور یونین کی سطح پر اعوان فورم کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ہر ذیلی شاخ میں مجلس تصنیف و تالیف قائم ہو ۔ جہاں پر اعوان قبیلے کی شجرہ نویسی کے حوالے سے معلومات اکٹھی کی جائیں ۔ اعوان قبیلہ ریسرچ کے پہلو سے ابھی کافی تشنہ ہے۔ کتنے ہی علاقے شخصیات اور مقامات اعوان قوم کی تاریخ میں نہیں آ سکے ۔ اگر کوئی قبیلہ مال و دولت ، سماجی مقام و مرتبے اور عہدہ و منصب کے لحاظ سے پہچانا جائے تو تاریخ کے بہت سے گوشے نظروں سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ آخر کھٹر نیلا ب اعوان قبیلے میں آنے کے لئے کیوں مصر ہیں ؟ چلو مان لیا کہ وہ اعوان ہیں مگر اس سے پہلے ان کا وجود بھی نہیں ملتا۔ محققین کرام ، دانشوران عظام ، اعوان قوم کے سربستہ لیڈران ، سب خاموش ہیں ۔سب سے پہلے تو یہ دیکھا جائے کہ کسی قبیلے کی تاریخ کے راویوں کا حسب نسب کیا ہے؟ اگر علم روایت اور درایت کے اصولوں کو پیش نظر رکھا جائے اگر باقاعدہ اسماء الرجال کے نظام کو نافذ کردیں تو تاریخ اعوان کی چھان پھٹک میں کافی مدد ملے گی۔ اگر یہی عالم رہا تو شاید ساری قومیں اعوان قبیلہ میںشامل ہو جائیں گی۔ شکریہ
محمد عارف
اسلام آباد
www.oqasa.org
اعوان قوم اور شجرہ نسب کی اہمیت
ReplyDelete’’اعوان قوم کو اپنا شجرہ نسب درست رکھنا چاہیئے اور اپنے آباؤ اجداد کے کارناموں کا ریکارڈ رکھنا چاہیئے اور ان کارناموں کی تقلید کرنی چاہیئے ‘‘(یوسف جبریل)
ReplyDeleteشجرہ نسب احمد بن خیرالدین کھلچی وادی سون سکیسر خوشاب
Sr.No 12/2017
۶۸۔ آحمد۔ کھبیکی وادی سون
آحمد بن خیرالدین کھلچی بن جھام بن نڈھا بن گوندل بن ربیعہ( ربی ربنواز) بن عبدالواحد (دیتو) بن جوگی بن دائم دیو( جد دیوال) بن ترکھو(ترکھا )بن پیر مدھو( مدھوال جد اہل کھبکی) بن ملک طور خان بن حسن دوست معروف سندروج بن آحمد علی بدرالدین مشہور بدھو بن عبداللہ گورڑا بن قطب شاہ
کچھ شجرہ جات میں دیو اول اور دیو دوم لکھا ہو ا ہے کہیں دیو لکھا ہوا ہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
شوکت محمود اعوان
جنرل سیکرٹری ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان
shaukatawan2
shaukatawan53@gmail.com
03009847582