غیر شادی شدہ افراد کو ڈاکٹرو ں نے فوری شادی کے حیرت انگیز فوائد بتادیے

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ بات حیران کن ہے کہ باقاعدگی سے جائز ازدواجی تعلق سے وہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں جو ہم لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کرکے بھی حاصل نہیں کرسکتے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر آپ فوری شادی نہیں کرپارہے تو ہفتے میں پانچ دن تیس تیس منٹ کیلئے ورزش ضرور کریں۔
آپ کا ہمسفر آپ کے دل کے کتنا قریب ہے ؟ سائنس نے دلچسپ نشانیاں بتا دیں
-10 پورا لباس پہنے بغیر اک دوسرے کے قریب بیٹھ سکتے ہیں اور گفتگو سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
-11 اکٹھے بیٹھ کر یہ منصوبہ سازی کرسکتے ہیں کہ بچے کتنے ہوں گے اور ان کی تعلیم و شادیوں وغیرہ کے مسائل پر غوروفکر کرتے ہیں۔
-12 ایک دوسرے کے سامنے بناﺅ سنگھار میں کوئی تکلف نہیں کرتے۔
-13 دونوں ایک دوسرے کے بال سنوارنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔
-14 ایک دوسرے کے لئے کوئی خصوصی کھانا تیار کرنا اچھا لگتا ہے۔
-15 دونوں چھوٹے موٹے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لئے آگے برھتے ہیں جیسا کہ کپڑے استری کرنا یا جوتے پالش کرنا۔
-16 موبائل فون شریک حیات کے پاس چھوڑنے میں حرج محسوس نہیں کرتے۔
-17 ماضی کی غلطیوں کے بارے میں زیادہ گھبرائے اور ڈرے بغیر بات چیت کرسکتے ہیں۔
آپ کا ہمسفر آپ کے دل کے کتنا قریب ہے ؟ سائنس نے دلچسپ نشانیاں بتا دیں
) رومانوی تعلق شروع ہونے کے بعد یا شادی ہونے کے بعد جوڑے کو ایک دوسرے کے قریب آنے، خود اعتمادی پیدا ہونے اور ایک دوسرے کے مزاج سے مکمل آشنا ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جوڑے عام طور پر تقریباً ایک سال میں مکمل طور پر ایک دوسرے سے مانوس ہوجاتے ہیں اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ان کے درمیان فاصلے ختم ہوجاتے ہیں۔ ماہرین نے زندگی کے اس مرحلے کو پہچاننے کے لئے کچھ اہم علامات دریافت کیں ہیں اور ان کا یہ کہنا ہے کہ جب کسی جوڑے میں یہ باتیں نظر آنے لگیں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ اب وہ ایک دوسرے پر مکمل طور پر کھل چکے ہیں ایہ اہم باتیں درج ذیل ہیں:
-1 خاتون میک اپ کے بغیر اپنے شوہر کے سامنے آنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتی۔
-2 دونوں ایک دوسرے کے سامنے پرانے، بوسیدہ یا پھٹے ہوئے پائجامے پہننے سے گھبراتے نہیں ہیں۔
-3 واش روم میں دروازہ بندکئے بغیر جانا معمول بن جاتا ہے۔
-4 دونوں اپنی صحت کے مسائل ایک دوسرے سے چھپاتے نہیں۔
-5 بیماری یا کمزوری کی صورت میں ایک دوسرے کی مدد طلب کرلیتے ہیں۔
-6 ایک دوسرے کے سامنے دل کا غم بیان کرنے سے ہچکچاتے نہیں۔
-7 میاں بیوی ایک دوسرے کے سامنے فون کالز سننے سے احتراز نہیں کرتے۔
-8 ایک دوسرے کو غیر مناسب لطیفے سنانے سے گھبراتے نہیں ہیں۔
-9 اپنے خصوصی دراز، الماری یا کمرے کی چابیاں ایک دوسرے کو دے دیتے ہیں۔
-2 دونوں ایک دوسرے کے سامنے پرانے، بوسیدہ یا پھٹے ہوئے پائجامے پہننے سے گھبراتے نہیں ہیں۔
-3 واش روم میں دروازہ بندکئے بغیر جانا معمول بن جاتا ہے۔
-4 دونوں اپنی صحت کے مسائل ایک دوسرے سے چھپاتے نہیں۔
-5 بیماری یا کمزوری کی صورت میں ایک دوسرے کی مدد طلب کرلیتے ہیں۔
-6 ایک دوسرے کے سامنے دل کا غم بیان کرنے سے ہچکچاتے نہیں۔
-7 میاں بیوی ایک دوسرے کے سامنے فون کالز سننے سے احتراز نہیں کرتے۔
-8 ایک دوسرے کو غیر مناسب لطیفے سنانے سے گھبراتے نہیں ہیں۔
-9 اپنے خصوصی دراز، الماری یا کمرے کی چابیاں ایک دوسرے کو دے دیتے ہیں۔
-10 پورا لباس پہنے بغیر اک دوسرے کے قریب بیٹھ سکتے ہیں اور گفتگو سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
-11 اکٹھے بیٹھ کر یہ منصوبہ سازی کرسکتے ہیں کہ بچے کتنے ہوں گے اور ان کی تعلیم و شادیوں وغیرہ کے مسائل پر غوروفکر کرتے ہیں۔
-12 ایک دوسرے کے سامنے بناﺅ سنگھار میں کوئی تکلف نہیں کرتے۔
-13 دونوں ایک دوسرے کے بال سنوارنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔
-14 ایک دوسرے کے لئے کوئی خصوصی کھانا تیار کرنا اچھا لگتا ہے۔
-15 دونوں چھوٹے موٹے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لئے آگے برھتے ہیں جیسا کہ کپڑے استری کرنا یا جوتے پالش کرنا۔
-16 موبائل فون شریک حیات کے پاس چھوڑنے میں حرج محسوس نہیں کرتے۔
-17 ماضی کی غلطیوں کے بارے میں زیادہ گھبرائے اور ڈرے بغیر بات چیت کرسکتے ہیں۔
-18 اصل ناموں کی بجائے دونوں ایک دوسرے کو پیار سے رکھے گئے شرارتی ناموں سے پکارنے لگتے ہیں۔ور ان کے درمیان ہچکچاہٹ اور فاصلہ ختم ہوچکا ہے۔
لوگ اپنے ہمسفر سے بے وفائی کیوں کرتے ہیں؟ بالآخر سائنس نے مشکل ترین سوال کا جواب دے دیا
1
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) بے شمار انسانی جبلتوں میں سے ایک بے وفائی بھی ہے، دنیا بھر کا ادب وفا اور بے وفائی کے قصوں سے بھرا پڑا ہے لیکن کبھی آپ نے سوچا کہ مردوخواتین بے وفائی کیوں کرتے ہیں؟ سائنسدانوں نے بالآخر اس راز سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے ثابت کیا ہے کہ انسانی جسم میں موجود دو ہارمونز ٹیسٹاسٹرون (Testosterone)اور کارٹیسول (Cortisol) اس انسانی جبلت کے ذمہ دار ہیں۔ جس شخص میں یہ ہارمون جتنے زیادہ ہوں گے وہ اپنے شریک حیات سےاتنی ہی زیادہ بے وفائی کرے گا۔
ٹیسٹاسٹرون ایسا کیمیکل ہے جو انسان میں جنسی رغبت بڑھاتا ہے جبکہ کارٹیسول انسانی کو سکون کی تلاش میں جگہ جگہ بھٹکنے کے جذبات ابھارتا ہے، کارٹیسول جسم میں اس وقت پیدا ہوتا ہے جب انسان پریشانی کا شکار ہو۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور ہاورڈ یونیورسٹی کے نفسیات کے پروفیسر رابرٹ جوزف کا کہنا ہے کہ ٹیسٹاسٹرون ہارمون انسان میں بے وفائی کے لیے مطلوبہ حوصلہ و ہمت فراہم کرتا ہے جبکہ کارٹیسول انسان کو ایک شخص سے دوسرے شخص میں سکون تلاش کرنے پر ابھارتا ہے۔ ٹیسٹاسٹرون کی زیادہ مقدار انسان کو بے خوف بنا دیتی ہے اور وہ بے وفائی کے انجام یا سزا سے خوفزدہ نہیں ہوتا۔رابرٹ جوزف کا کہنا تھا کہ بے وفائی براہِ راست ذہنی پریشانی سے منسلک ہے، یعنی پریشان رہنے والا شخص ممکنہ طور پر بے وفائی کا زیادہ مرتکب ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں کارٹیسول کی مقدار زیادہ پیدا ہوتی ہے۔
0
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) یہ کوئی معمہ نہیں ہے کہ لوگ اپنے جیون ساتھی سے بے وفائی کرتے ہیں مگر یہ بات ضرور معمہ ہے کہ یہ لوگ اپنے ساتھی سے بے وفائی کیوں کرتے ہیں؟مگر اب ماہرین نفسیات نے اس”کیوں“ کامعمہ حل کر دیا ہے۔ماہر نفسیات سام اوین کا کہنا ہے کہ لوگوں کے بے وفائی کرنے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ ایسے لوگ اپنے ساتھی کی قدرشناسی نہیں کر پاتے۔ جو لوگ بے وفائی کرتے ہیں وہ دراصل اپنے پارٹنر کے ساتھ اپنے اصل رشتے کو فراموش کر بیٹھتے ہیں ۔ وہ اس رشتے میں اپنی حصہ داری اور کردار کو بھول کر اپنے پارٹنر کی خامیوں پر نظر رکھنا آسان سمجھتے ہیں۔ایسے لوگ جب کہیں باہر تعلق استوار کرتے ہیں تو پارٹنر سے ان کی توجہ مبذول ہو جاتی ہے ۔ حالانکہ وہی ان کے لیے اصل اور اہم چیز ہوتی ہے جس سے وہ اپنی توجہ ہٹا لیتے ہیں۔
بے وفائی کی وجوہات میں فریقین کا اپنے رشتے کے متعلق آپس میں گفتگو نہ کرنا بھی ایک وجہ ہے۔ ایسے لوگوں میں فاصلے بڑھ جاتے ہیں اور وہ بالآخر بے وفائی کے مرتکب ہوتے ہیں۔دوسری طرف اگر ایک فریق ہر وقت مسائل ہی کی بات کرتا رہے کہ یہ ہو گیا اور وہ ہو گیا، اورکبھی خود ان کے حل پر توجہ نہ دے تو اس کا یہ رویہ دوسرے فریق کو اس سے دور کرتا ہے اور بے وفائی کے لیے اکساتا ہے کیونکہ اس کے اس روئیے سے وہ اکتا چکا ہوتا ہے اور وہ کہیں اور سکون کی تلاش میں نکل کھڑا ہوتا ہے۔اگر رشتے میں جسمانی اور جذباتی انسیت اور رومانویت کی کمی واقع ہو جائے تو اس سے دوسرا فریق سمجھتا ہے کہ اسے نظرانداز کیا جارہا ہے جس سے اس میں کم مائیگی کا احسا س بیدار ہوتا ہے اور وہ بے وفائی کے راستے پر چل پڑتا ہے۔
اگر ایک پارٹنر مسلسل ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظرانداز کر رہا ہو جو ان کے رشتے کے لیے بہت اہم ہوتی ہیں تو اس سے دوسرے میں کم وقعتی کا احساس پیدا ہوتا ہے جو اسے غلط راستے پر لے جاتا ہے۔ اپنے پارٹنر کے لیے محبت کے دو لفظ بول دینا اور اس کی معمولی تعریف کر دینا ہی اسے اپنی اہمیت کا احساس دلانے کے لیے کافی ہوتا ہے اور یہی ایک پائیدار رشتے کی بنیاد ہوتی ہے۔سام اوین کا کہنا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہو کہ آپ کا پارٹنر آپ سے بے وفائی نہ کرے تو اسے اس کی اہمیت اور اپنی محبت کا احساس دلائے رکھو۔
No comments:
Post a Comment